Check out the new design

Bản dịch ý nghĩa nội dung Qur'an - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·朱纳克里海 * - Mục lục các bản dịch

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Ý nghĩa nội dung Chương: Yusuf   Câu:
قَالَ یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاكَ عَلٰۤی اِخْوَتِكَ فَیَكِیْدُوْا لَكَ كَیْدًا ؕ— اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ۟
یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں(1) ، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے.(2)
(1) حضرت یعقوب (عليه السلام) نے خواب سے اندازہ لگا لیا کہ ان کا یہ بیٹا عظمت شان کا حامل ہوگا، اس لئے انہیں اندیشہ ہوا کہ یہ خواب سن کر اس کے دوسرے بھائی بھی اس کی عظمت کا اندازہ کر کے کہیں اسے نقصان نہ پہنچائیں، بنا بریں انہوں نے یہ خواب بیان کرنے سے منع فرمایا۔
(2) یہ بھائیوں کے مکروفریب کی وجہ بیان فرما دی کہ شیطان چونکہ انسان کا ازلی دشمن ہے اس لئے وہ انسانوں کو بہکانے، گمراہ کرنے اور انہیں حسد و بغض میں مبتلا کرنے میں ہر وقت کوشاں اور تاک میں رہتا ہے۔ چنانچہ یہ شیطان کے لئے بڑا اچھا موقع تھا کہ وہ حضرت یوسف (عليه السلام) کے خلاف بھائیوں کے دلوں میں حسد اور بغض کی آگ بھڑکا دے۔ جیسا کہ فی الواقع بعد میں اس نے ایسا ہی کیا اور حضرت یعقوب (عليه السلام) کا اندیشہ درست ثابت ہوا۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
وَكَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَیُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَیُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَعَلٰۤی اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤی اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ ۟۠
اور اسی طرح (1) تجھے تیرا پروردگار برگزیده کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا (2)اور یعقوب کے گھر والوں کو بھی(3)، جیسے کہ اس نے اس سے پہلے تیرے دادا اور پردادا یعنی ابراہیم واسحاق کو بھی بھرپور اپنی نعمت دی، یقیناً تیرا رب بہت بڑے علم واﻻ اور زبردست حکمت واﻻ ہے.
(1) یعنی جس طرح تجھے تیرے رب نے نہایت عظمت والا خواب دکھانے کے لئے چن لیا، اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدگی بھی عطا کرے گا اور خوابوں کی تعبیر سکھائے گا۔ تَأْوِيلُ الأَحَادِيثِ کے اصل معنی باتوں کی تہہ تک پہنچنا ہے۔ یہاں خواب کی تعبیر مراد ہے۔
(2) اس سے مراد نبوت ہے جو یوسف (عليه السلام) کو عطا کی گئی۔ یا وہ انعامات ہیں جن سے مصر میں یوسف (عليه السلام) نوازے گئے۔
(3) اس سے مراد حضرت یوسف (عليه السلام) کے بھائی، ان کی اولاد وغیرہ ہیں، جو بعد میں انعامات الٰہی کے مستحق بنے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
لَقَدْ كَانَ فِیْ یُوْسُفَ وَاِخْوَتِهٖۤ اٰیٰتٌ لِّلسَّآىِٕلِیْنَ ۟
یقیناً یوسف اور اس کے بھائیوں میں دریافت کرنے والوں کے لئے (بڑی) نشانیاں(1) ہیں.
(1) یعنی اس قصے میں اللہ تعالٰی کی عظیم قدرت اور نبی کریم کی نبوت کی صداقت کی بڑی نشانیاں ہیں۔ بعض مفسرین نے یہاں ان بھائیوں کے نام اور ان کی تفصیل بھی بیان کی ہے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
اِذْ قَالُوْا لَیُوْسُفُ وَاَخُوْهُ اَحَبُّ اِلٰۤی اَبِیْنَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ ؕ— اِنَّ اَبَانَا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنِ ۟ۙۖ
جب کہ انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی(1) بہ نسبت ہمارے، باپ کو بہت زیاده پیارے ہیں حاﻻنکہ ہم (طاقتور) جماعت (2)ہیں کوئی شک نہیں کہ ہمارے ابا صریح غلطی میں ہیں.(3)
(1) ”اس کا بھائی“ سے مراد بنیامین ہے۔
(2) یعنی ہم دس بھائی طاقتور جماعت اور اکثریت میں ہیں، جب کہ یوسف (عليه السلام) اور بنیامین (جن کی ماں الگ تھی) صرف دو ہیں، اس کے باوجود باپ کی آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہیں۔
(3) یہاں ضلال سے مراد غلطی ہے جو ان کے زعم کے مطابق باپ سے یوسف (عليه السلام) اور بنیامین سے زیادہ محبت کی صورت میں صادر ہوئی۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
١قْتُلُوْا یُوْسُفَ اَوِ اطْرَحُوْهُ اَرْضًا یَّخْلُ لَكُمْ وَجْهُ اَبِیْكُمْ وَتَكُوْنُوْا مِنْ بَعْدِهٖ قَوْمًا صٰلِحِیْنَ ۟
یوسف کو تو مار ہی ڈالو یا اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو کہ تمہارے والد کا رخ صرف تمہاری طرف ہی ہو جائے۔ اس کے بعد تم نیک ہو جانا.(1)
(1) اس سے مراد تائب ہو جانا ہے یعنی کنوئیں میں ڈال کر یا قتل کر کے اللہ سے اس گناہ کے لئے توبہ کرلیں گے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
قَالَ قَآىِٕلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوْا یُوْسُفَ وَاَلْقُوْهُ فِیْ غَیٰبَتِ الْجُبِّ یَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّیَّارَةِ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ ۟
ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل تو نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ(1) اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو.(2)
(1) جُبٌّ کنویں کو اور غَيَابَةٌ اس کی تہ اور گہرائی کو کہتے ہیں، کنواں ویسے بھی گہرا ہی ہوتا ہے اور اس میں گری ہوئی چیز کسی کو نظر نہیں آتی۔ جب اس کے ساتھ کنویں کی گہرائی کا بھی ذکر کیا تو گویا مبالغے کا اظہار کیا۔
(2) یعنی آنے جانے والے نو وارد مسافر، جب پانی کی تلاش میں کنوئیں پر آئیں گے تو ممکن ہے کسی کے علم میں آ جائے کہ کنوئیں میں کوئی انسان گرا ہوا ہے اور وہ اسے نکال کر اپنے ساتھ لے جائیں۔ یہ تجویز ایک بھائی نے ازراہ شفقت پیش کی تھی۔ قتل کے مقابلے میں یہ تجویز واقعتا ہمدردی کے جذبات ہی کی حامل ہے۔ بھائیوں کی آتش حسد اتنی بھڑکی ہوئی تھی کہ یہ تجویز بھی اس نے ڈرتے ڈرتے ہی پیش کی کہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو یہ کام اس طرح کر لو۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
قَالُوْا یٰۤاَبَانَا مَا لَكَ لَا تَاْمَنَّا عَلٰی یُوْسُفَ وَاِنَّا لَهٗ لَنٰصِحُوْنَ ۟
انہوں نے کہا ابا! آخر آپ یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ہم پر اعتبار کیوں نہیں کرتے ہم تو اس کے خیر خواه ہیں.(1)
(1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس سے قبل بھی برداران یوسف (عليه السلام) نے یوسف (عليه السلام) کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی ہوگی اور باپ نے انکار کر دیا ہوگا۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
اَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا یَّرْتَعْ وَیَلْعَبْ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ ۟
کل آپ اسے ضرور ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ خوب کھائے پئے اور کھیلے(1) ، اس کی حفاﻇت کے ہم ذمہ دار ہیں.
(1) کھیل اور تفریح کا رجحان، انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ اسی لئے جائز کھیل اور تفریح پر اللہ تعالٰی نے کسی دور میں بھی پابندی عائد نہیں کی۔ اسلام میں بھی اجازت ہے لیکن مشروط۔ یعنی ایسے کھیل اور تفریح جائز جن میں شرع قباحت نہ ہو یا محرمات تک پہنچنے کا ذریعہ بنیں۔ چنانچہ حضرت یعقوب (عليه السلام) نے بھی کھیل کود کی حد تک کوئی اعتراض نہیں کیا۔ البتہ یہ خدشہ ظاہر کیا کہ تم کھیل کود میں مدہوش ہو جاؤ اور اسے بھڑیا کھا جائے، کیونکہ کھلے میدانوں اور صحراؤں میں وہاں بھیڑیئے عام تھے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
قَالَ اِنِّیْ لَیَحْزُنُنِیْۤ اَنْ تَذْهَبُوْا بِهٖ وَاَخَافُ اَنْ یَّاْكُلَهُ الذِّئْبُ وَاَنْتُمْ عَنْهُ غٰفِلُوْنَ ۟
(یعقوب علیہ السلام نے) کہا اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اسے بھیڑیا کھا جائے.
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
قَالُوْا لَىِٕنْ اَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ ۟
انہوں نے جواب دیا کہ ہم جیسی (زور آور) جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم بالکل نکمے ہی(1) ہوئے.
(1) یہ باپ کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم اتنے بھائیوں کی موجودگی میں بھیڑیا یوسف (عليه السلام) کو کھا جائے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
 
Ý nghĩa nội dung Chương: Yusuf
Mục lục các chương Kinh Số trang
 
Bản dịch ý nghĩa nội dung Qur'an - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·朱纳克里海 - Mục lục các bản dịch

穆罕默德·伊布拉欣·朱纳克里翻译,在由先锋翻译中心的监督下完成,并可查阅原始译文,以便提出意见、评估和持续改进。

Đóng lại