Check out the new design

Bản dịch ý nghĩa nội dung Qur'an - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·朱纳克里海 * - Mục lục các bản dịch

XML CSV Excel API
Please review the Terms and Policies

Ý nghĩa nội dung Chương: Al-'Araf   Câu:
وَنَادٰۤی اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ اَصْحٰبَ النَّارِ اَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ؕ— قَالُوْا نَعَمْ ۚ— فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَیْنَهُمْ اَنْ لَّعْنَةُ اللّٰهِ عَلَی الظّٰلِمِیْنَ ۟ۙ
اور اہل جنت اہل دوزخ کو پکاریں گے کہ ہم سے جو ہمارے رب نے وعده فرمایا تھا ہم نے تو اس کو واقعہ کے مطابق پایا، سو تم سے جو تمہارے رب نے وعده کیا تھا تم نے بھی اس کو واقعہ کے مطابق پایا(1) وه کہیں گے ہاں، پھر ایک پکارنے واﻻ دونوں کے درمیان میں پکارے گا کہ اللہ کی مار ہو ان ﻇالموں پر۔
(1) یہی بات نبی (صلى الله عليه وسلم) نے جنگ بدر میں جو کافر مارے گئے تھے اور ان کی لاشیں ایک کنوئیں میں پھینک دی گئی تھیں۔ انہیں خطاب کرتے ہوئے کہی تھی، جس پر حضرت عمر (رضي الله عنه) نے کہا تھا آپ ایسے لوگوں سے خطاب فرما رہے ہیں جو ہلاک ہوچکے ہیں آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا اللہ کی قسم، میں انہیں جو کچھ کہہ رہا ہوں، وہ تم سے زیادہ سن رہے ہیں، لیکن اب وہ جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے (صحيح مسلم - كتاب الجنة ، باب عرض مقعد الميت من الجنة أو النار والبخاري، كتاب المغازي، باب قتل أبي جهل)
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَیَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ۚ— وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ كٰفِرُوْنَ ۟ۘ
جو اللہ کی راه سے اعراض کرتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وه لوگ آخرت کے بھی منکر تھے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
وَبَیْنَهُمَا حِجَابٌ ۚ— وَعَلَی الْاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوْنَ كُلًّا بِسِیْمٰىهُمْ ۚ— وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ ۫— لَمْ یَدْخُلُوْهَا وَهُمْ یَطْمَعُوْنَ ۟
اور ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہوگی(1) اور اعراف کے اوپر بہت سے آدمی ہوں گے وه لوگ(2)، ہر ایک کو ان کے قیافہ سے پہچانیں گے(3) اور اہل جنت کو پکار کر کہیں گے، السلام علیکم! ابھی یہ اہل اعراف جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے اور اس کے امیدوار ہوں گے۔(4)
(1) ان دونوں کے درمیان سے مراد جنت دوزخ کے درمیان یا کافروں اور مومنوں کے درمیان ہے۔ حجاب (آڑ) سے وہ فصیل (دیوار) مراد ہے جس کا ذکر سورۂ حدید میں ہے «فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ بِسُورٍ لَهُ بَابٌ» (الحديد: 13) پس ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی، جس میں ایک دروازہ ہوگا یہی اعراف کی دیوار ہے۔
(2) یہ کون ہوں گے؟ ان کی تعیین میں مفسرین کے درمیان خاصا اختلاف ہے۔ اکثر مفسرین کے نزدیک یہ وہ لوگ ہوں گے جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی۔ ان کی نیکیاں جہنم میں جانے سے اور برائیاں جنت میں جانے سے مانع ہوں گی اور یوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے قطعی فیصلہ ہونے تک وہ درمیان میں معلق رہیں گے۔
(3) ”سِيمَاءٌ“ کے معنی علامت کے ہیں۔ جنتیوں کے چہرے روشن اور تروتازہ اور جہنمیوں کے چہرے سیاہ اور آنکھیں نیلی ہوں گی۔ اس طرح وہ دونوں قسم کے لوگوں کو پہچان لیں گے۔
(4) یہاں ”يَطْمَعُونَ“ کے معنی بعض لوگوں نے يَعْلَمُونَ کے کئے ہیں یعنی ان کو علم ہوگا کہ وہ عنقریب جنت میں داخل کردیئے جائیں گے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
وَاِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُهُمْ تِلْقَآءَ اَصْحٰبِ النَّارِ ۙ— قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ۟۠
اور جب ان کی نگاہیں اہل دوزخ کی طرف پھریں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب! ہم کو ان ﻇالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
وَنَادٰۤی اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰی عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ ۟
اور اہل اعراف بہت سے آدمیوں کو جن کو کہ ان کے قیافہ سے پہچانیں گے پکاریں گے کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا۔(1)
(1) یہ اہل دوزخ ہوں گے جن کو اصحاب الاعراف ان کی علامتوں سے پہچان لیں گے اور وہ اپنے جتھے اور دوسری چیزوں پر جو گھمنڈ کرتے تھے، اس کے حوالے سے انہیں یاد دلائیں گے کہ یہ چیزیں تمہارے کچھ کام نہ آئیں۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ ؕ— اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَلَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ ۟
کیا یہ وہی ہیں جن کی نسبت تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ان پر(1) رحمت نہ کرے گا، ان کو یوں حکم ہوگا کہ جاؤ جنت میں تم پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم مغموم ہوگے۔
(1) اس سے مراد وہ اہل ایمان ہیں جو دنیا میں غریب و مسکین اور مفلس و نادار قسم کے تھے جن کا استہزا مذکورہ متکبرین اڑایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ اگر یہ اللہ کے محبوب ہوتے تو ان کا دنیا میں یہ حال ہوتا؟ پھر مزید جسارت کرتے ہوئے دعویٰ کرتے کہ قیامت والے دن بھی اللہ کی رحمت ہم پر ہوگی (جس طرح دنیا میں ہورہی ہے) نہ کہ ان پر۔ بعض نے اس کا قائل اصحاب الاعراف کو بتلایا ہے اور بعض کہتے ہیں جب اصحاب الاعراف جہنمیوں کو یہ کہیں گے تمہارا جتھہ اور تمہارا اپنے کو بڑا سمجھنا تمہارے کچھ کام نہ آیا تو اس وقت اللہ کی طرف سے جنتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جائے گا کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھاتے تھے کہ ان پر اللہ کی رحمت نہیں ہوگی۔( تفسیر ابن کثیر)
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
وَنَادٰۤی اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ ؕ— قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَی الْكٰفِرِیْنَ ۟ۙ
اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے، کہ ہمارےاوپر تھوڑا پانی ہی ڈال دو یا اور ہی کچھ دے دو، جو اللہ نے تم کو دے رکھا ہے۔ جنت والے کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لئے بندش کردی ہے۔(1)
(1) جس طرح پہلے گزر چکا ہے کہ کھانے پینے کی نعمتیں قیامت والے دن صرف اہل ایمان کے لئے ہوں گی۔ «خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ»(الأعراف: 32) یہاں اس کی مزید وضاحت جنتیوں کی زبان سے کردی گئی ہے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّلَعِبًا وَّغَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا ۚ— فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا ۙ— وَمَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ ۟
جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو ولعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا۔ سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وه اس دن کو بھول گئے(1) اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔
(1) حدیث میں آتا ہے، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس قسم کے بندے سے کہے گا ”کیا میں نے تجھے بیوی بچے نہیں دیئے تھے؟ تجھے عزت و اکرام سے نہیں نوازا تھا؟ کیا اونٹ اور گھوڑے تیرے تابع نہیں کردیئے تھے؟ اور کیا تو سرداری کرتے ہوئے لوگوں سے چنگی وصول نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا کیوں نہیں؟ یااللہ یہ سب باتیں صحیح ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا، کیا تو میری ملاقات کا یقین رکھتا تھا؟ وہ کہے گا۔ نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، پس جس طرح تو مجھے بھولا رہا، آﺝ میں تجھے بھول جاتا ہوں“۔ (صحیح مسلم۔ کتاب الزھد) قرآن کریم کی اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دین کو لہو ولعب بنانے والے وہی ہوتے ہیں جو دنیا کے فریب میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں سے چونکہ آخرت کی فکر اور اللہ کا خوف نکل جاتا ہے۔ اس لئے وہ دین میں بھی اپنی طرف سے جو چاہتے ہیں، اضافہ کرلیتے ہیں اور دین کے جس حصے کو چاہتے ہیں عملاً کالعدم قرار دیتے ہیں یا انہیں کھیل کود کا رنگ دے دیتے ہیں۔ اس لیے دین میں اپنی طرف سے بدعات کا اضافہ کرکے انہی کو اصل اہمیت دینا (جیسا کہ اہل بدعت کا شیوہ ہے) یہ بڑا جرم ہے، کیونکہ اس سے دین کھیل کود بن کر رہ جاتا ہے اور احکام وفرائض پر عمل کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔
Các Tafsir tiếng Ả-rập:
 
Ý nghĩa nội dung Chương: Al-'Araf
Mục lục các chương Kinh Số trang
 
Bản dịch ý nghĩa nội dung Qur'an - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·朱纳克里海 - Mục lục các bản dịch

穆罕默德·伊布拉欣·朱纳克里翻译,在由先锋翻译中心的监督下完成,并可查阅原始译文,以便提出意见、评估和持续改进。

Đóng lại